سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو وائرل ہورہی ہے، جس میں درجن بھر افراد فائرنگ کرکے سر عام ایک مرد اور عورت کو قتل کردیتے ہیں۔
واقعے کا وقت اور مقام واضح نہیں مگر منظر ایسا ہے جو انسانیت کو شرمندہ کر دیتا ہے۔
سوشل میڈیا پر آنے والے مواد کے مطابق یہ معاملہ غیرت کے نام پر قتل کا بتایا جارہا ہے، کہا جارہا ہے کہ یہ ایک پریمی جوڑا تھا، جس نے ایک سال قبل پسند کی شادی کی تھی، لیکن پھر خاندان والوں نے دعوت کے بہانے جوڑے کو واپس بلایا۔
جب یہ جوڑا اپنے آبائی علاقے میں پہنچا تو خاندان کے افراد نے اس جوڑے کو پکڑلیا، اور فائرنگ کرکے سر عام موت کے گھاٹ اتار دیا۔
خاتون کی جانب سے اپنی قتل گاہ میں کھڑے ہو کر ادا کئے گئے آخری الفاظ ہمت و جرات کی کہانی سنارہے ہیں اور سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہیں۔
خاتون نے بھیڑ سے دور جاتے ہوئے بلوچی میں کہا: ’’ صرف گولی سے مارنے کی اجازت ہے‘‘۔
افسوسناک واقعے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ایک صارف ماہ گل بلوچ نے لکھا:
’’ یہ دیکھیں بلوچستان میں کیسے غیرت کے نام پر ایک معصوم لڑکی کو قتل کیا جارہا ہے۔ ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے ۔ مگر بدقسمتی سے کاروائی نہیں ہوگی ۔ کیوں کہ یہ طاقتور سردار ہیں۔ اس سرداری اور قبائیلی نظام نے سب سے زیادہ بلوچستان کو نقصان پہنچایا ہے۔‘‘
یہ دیکھیں بلوچستان میں کیسے غیرت کے نام پر ایک معصوم لڑکی کو قتل کیا جارہا ہے۔ ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے ۔ مگر بدقسمتی سے کاروائی نہیں ہوگی ۔ کیوں کہ یہ طاقتور سردار ہیں۔ اس سرداری اور قبائیلی نظام نے سب سے زیادہ بلوچستان کو نقصان پہنچایا ہے۔ pic.twitter.com/bObZ93boyB
— Mahgul Baloch (@MahgulzBaloch) July 20, 2025
کراچی کے مقامی صحافی فیض اللہ خان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا،
’’ لڑکی کو مظلومانہ انداز میں قتل کیا ویڈیو بھی بنائی اور غیرت مند مشہور ہونے کیلئے وائرل بھی کی تاکہ اپنے جیسے جہلاء واہ واہ کریں ایسی تمام رسوم و رواج کا شریعت سے کوئی تعلق ہے نہ اسلام اسکی ہدایت دیتا ہے یہ سراسر علاقائی قبائلی جہالت پہ مبنی روایات ہیں جنہیں اسلام کے تابع کرتے‘‘
لڑکی کو مظلومانہ انداز میں قتل کیا ویڈیو بھی بنائی اور غیرت مند مشہور ہونے کیلئے وائرل بھی کی تاکہ اپنے جیسے جہلاء واہ واہ کریں ایسی تمام رسوم و رواج کا شریعت سے کوئی تعلق ہے نہ اسلام اسکی ہدایت دیتا ہے یہ سراسر علاقائی قبائلی جہالت پہ مبنی روایات ہیں جنہیں اسلام کے تابع کرتے pic.twitter.com/f0o1d2vBPn
— Faizullah Khan فیض (@FaizullahSwati) July 20, 2025
ایک اور صارف راجہ شہزاد نے لکھا:
’’ ابھی تک کی دستیاب معلومات کے مطابق یہ بلوچستان کا واقعہ ہے پسند کی شادی پر جرگے نے قتل کا حکم جاری کیا لڑکی نے کہامیں نے نکاح کیا ہے زنا نہی قران اٹھا کر مقتل تک آئی اور گولی کھا لی‘‘
ابھی تک کی دستیاب معلومات کے مطابق یہ بلوچستان کا واقعہ ہے پسند کی شادی پر جرگے نے قتل کا حکم جاری کیا لڑکی نے کہامیں نے نکاح کیا ہے زنا نہی قران اٹھا کر مقتل تک آئی اور گولی کھا لی
ایمان مزاری سے ماہرنگ تک یہ سب اس پر نہی بولیں گے یہ بلوچ دنیا بھر میں اپنے لیے انسانی حقوق کی… pic.twitter.com/bBToCr2QbO— RAShahzaddk (@RShahzaddk) July 20, 2025
ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے اس حوالے سے ایک طویل تھریڈ ٹوئٹ کیا ہے۔
“شیتل کا جملہ — جو پوری غیرت کے نظام پر بھاری پڑا”
کافرستان کی مٹی آج بھی سوگ میں ہے۔
آج بھی وہاں ہوا بوجھل ہے، پہاڑ شرمندہ ہیں، اور دریا خاموش۔
کیونکہ زرک اور شیتل کو قتل کیا گیا —
نہیں… وہ صرف مارے نہیں گئے،
انہیں محبت کرنے کی سزا دی گئی۔
انہیں اپنی مرضی سے جینے کی سزا دی گئی۔… pic.twitter.com/vM9ANj93Hs— Human Rights Council of Pakistan (@HRCPakistan) July 20, 2025
دختر بلوچستان نامی ایک ( سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل نے لکھا:
اپنی ہی گھر کی عزت کو اتنے مردوں میں قتل کر دینا کیا اسکو تم عزت و غیرت کہتے ہو ؟؟
اپنی ہی گھر کی عزت کو اتنے مردوں میں قتل کر دینا کیا اسکو تم عزت و غیرت کہتے ہو ؟؟
ایک بیٹی میں اتنی ہمت آئی کہ تمہاری گولی کے سامنے کھڑی ہوگئی مگر ان مردوں میں اتنی غیرت نہیں تھی کہ حوا کی بیٹی بلوچستان کی بیٹی کو بچا سکے #Balochistan pic.twitter.com/oRKKQbdHjv
— Dukhtar-E-Balochistan (@Dukhtar_B) July 20, 2025