پاکستان میں گاڑی خریدنے کے حوالے سے نیا مالیاتی بوجھ پیدا ہونے والا ہے کیونکہ مختلف صوبوں میں وہیکل رجسٹریشن اور ٹرانسفر فیس میں 200 سے 300 فیصد تک اضافہ کی تجویز یا منظوری مل چکی ہے۔
گاڑیوں کے شوقین افراد کے لیے بری خبر سامنے آگئی ہے کیونکہ مختلف صوبوں میں وہیکل رجسٹریشن اور ٹرانسفر فیس میں 200 سے 300 فیصد تک اضافے سے ہر سطح کے گاڑی مالکان اور خصوصاً 1 ہزار سی سی سے زائد گاڑیوں والے متاثر ہوسکتے ہیں۔
یہ اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟
پنجاب اور دیگر صوبائی حکومتوں نے بجٹ 2025-26 کے تحت ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر فیس کو مسابقتی سطح تک لایا جائے۔
آئی ایس بی لاہور اور راولپنڈی میں بھی اسی نوع کے 300 فیصد تک اضافے کی رسمی منظوری مل چکی ہے۔
فیس کی نئی ساخت
1 ہزار سی سی گاڑیوں کی نئی فیس 5 ہزار روپے ہوگی جس کی اس سے قبل 1200 روپے تھی، 1800 سی سی تک گاڑی کی فیس 2 ہزار روپے تھی جسئ بڑھا کر اب 11 ہزار روپے کردیا جائے گا۔
اسی طرح 1800 سی سی سے زائد گاڑیوں کی نئی فیس 22 ہزار روپے تک ہوگی جب کہ اس سے قبل صرف 3 ہزار روپے ہوا کرتی تھی۔
یہ قیمتیں رائج بجٹ 2025-26 کے تحت نافذ ہونے کے امکان ہیں اور اس سے ہیوی وہیکل پر بھی اثر پڑے گا۔
ای وی اور موٹر سائیکلوں کا نیا چارج سسٹم
اب الیکٹرک وہیکل گاڑی کو بھی منفرد ٹرانسفر فیس کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے، جیسے 50 سے 100 کلو واٹ بیٹری والی گاڑیوں کے لیے فیس 5 ہزار 500 روپے مقرر کی گئی ہے۔
موٹر سائیکل ٹرانسفر فیس میں بھی اضافہ ہوا ہے جیسے 200 سی سی تک کی بائک کی فیس 550 سے بڑھ کر 1 ہزار سے 1500 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
ملک گیر اثر اور صارفین کے لیے مشورہ
گاڑی خریدنے کا ارادہ رکھنے والے افراد کو اب رجسٹریشن یا ٹرانسفر فیس کی شرح کو دو بار چیک کرنا ہوگا۔
استعمال شدہ اور درآمد شدہ الیکٹرک گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس نسبتاً کم ہے، مگر اس کے باوجود اخراجات بڑھ گئے ہیں۔
خاص طور پر 1001 سے 1800 سی سی اور زیادہ سی سی گاڑیاں رکھنے والے صارفین کو اب فیس کے لحاظ سے زیادہ خرچ برداشت کرنا ہوگا۔