پاک افغان بارڈر پر فری موومنٹ کے حامی شرپسند عناصر کو منہ توڑ جواب

پاک افغان بارڈر پر فری موومنٹ اور چیک پوسٹیں ختم کرنے کی حمایت کرنے والے شر پسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ پڑ گیا ہے۔

15 ستمبر کو پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) کی کارروائی کے دوران شہد کی مکھیوں سے لدے ایک ٹرک کے خفیہ خانوں سے 17.5 کلو ہیروئن اور 4.5 کلو آئس برآمد کی گئی، جن کی مالیت تقریباً 24 کروڑ 60 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔

ننگرہار، افغانستان کے رہائشی ڈرائیور مومند اکرام کو گرفتار کر کے انسدادِ منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے بارڈر ٹرمینلز پر سخت اقدامات اور حفاظتی نگرانی کی مخالفت ہمیشہ انہی جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے ہوتی ہے، جن کی پشت پناہی اور سہولت کاری کے پیچھے  سیاسی لیڈران اپنے مالی مفادات کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ منشیات اسمگلنگ محض ایک جرم نہیں، یہ پورے کرائم ٹیرر نیٹ ورک کی سب سے بڑی شاخ ہے، جس کی جڑیں سرحد کے دونوں جانب پھیلی ہوئی ہیں۔

ان نیٹ ورکس کے ذریعے حاصل ہونے والی غیر قانونی آمدن نہ صرف نوجوان نسل کو منشیات کے زہر میں دھکیلتی ہے بلکہ دہشت گردی، اسلحہ اسمگلنگ اور منظم جرائم کو بھی مالی سہولت کاری فراہم کرتی ہے۔

Related posts

ہر موبائل فون میں اسرائیل کا حصہ ہے، نیتن یاہو کا دعویٰ

بانجھ پن کا الزام صرف خواتین پر کیوں؟ پروین اکبر نے معاشرے کے دوہرے معیار کو بےنقاب کردیا

سونے کی اونچی اوڑان، قیمت تاریخ کی نئی بلند ترین