مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے پہلی پتے کی کامیاب سرجری

چلی میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے دنیا کی پہلی پتے کی کامیاب سرجری کی گئی ہے جسے طب کی دنیا میں ایک انقلاب تصور کیا جا رہا ہے۔

یہ بات درست ہے کہ اس سے قبل بھی کئی روبوٹ نے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر سرجری جیسا اہم کام انجام دیا ہے تاہم یہ پہلی بار ہے کہ اے آئی کی مدد سے چلنے والے روبوٹ نے سرجری میں مدد فراہم کی۔

 چلی کی ایک میڈیکل اسٹارٹ اپ کمپنی لیوائٹا میگنیٹکس نے اس ٹیکنالوجی کو تیار کیا ہے جسے مارس کا نام دیا گیا ہے، اس میں روبوٹک ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت (AI) کو یکجا کیا گیا، تاکہ سرجری میں زیادہ درستگی ممکن ہو سکے۔

واضح رہے کہ یہ کمپنی امریکہ کے ماؤنٹین ویو، کیلیفورنیا میں قائم ہے۔ کمپنی کم سے کم نقصان دہ سرجری اور مقناطیسی ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتی ہے۔

اس منفرد سرجری کے دوران روبوٹ کے ایک بازو نے ایک ایسا مقناطیسی آلہ پکڑا ہوا تھا جو جسم کے اندر دیگر آلات کو حرکت دینے کی صلاحیت رکھتا تھا، جبکہ دوسرا بازو خودکار کیمرہ سنبھالے ہوئے تھا جو مصنوعی ذہانت سے چل رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ماہرین نفسیات نے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر سخت تشویش کا اظہار کر دیا

یہ کیمرہ خود بخود زوم کرتا اور سرجن کی حرکت کے مطابق حرکت کرتا، جس سے سرجری کرنے والی ٹیم کو ایک دوارن سرجری مسلسل اور متاثرہ جگہ کی واضح تصویر حاصل ہوتی اور کیمرے کو بار بار ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔

عام طور پر اس طرح کی سرجریوں میں ایک معاون کیمرہ ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے، مگر مارس کی مدد سے سرجن خود اپنے ہاتھ یا پاؤں کی حرکت سے کیمرے کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔

یہ دنیا کا پہلا کیس ہے جس میں مصنوعی ذہانت کو محفوظ طریقے سے مریضوں پر استعمال کیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اے آئی سے لیس روبوٹس سرجری کے مختلف مراحل میں اہم کردار ادا کریں گے، جس سے سرجری زیادہ محفوظ، مؤثر اور مریضوں کے لیے بہتر نتائج کی حامل ہوگی۔

Related posts

عہدہ سنبھالنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا سشیلہ کارکی کو اہم پیغام

نیٹوچیف کا روسی میزائل ٹیکنالوجی پرخدشات کااظہار،ٹرمپ نے نئی پابندیوں کاعندیہ دیدیا

سندھ میں نگلیریا سر اٹھانے لگا،کراچی کا نوجوان جاں بحق ، اموات کی تعداد 5 ہوگئی