سیلاب قدرتی نہیں، انسانی غفلت کا نتیجہ ہے، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے حالیہ سیلابی صورتحال کو تاریخ کی بڑی آفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ محض قدرتی آفت ہیں بلکہ انسان کے اپنے ہاتھوں کی پیدا کردہ تباہی ہے۔

سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے آبی گزرگاہوں پر گھر اور ہوٹل بنا لیے، نالوں اور دریا کے راستوں میں آبادیاں قائم کر دی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آبی گزرگاہوں پر قبضہ کیا گیا، لوگوں نے نالوں کی زمین پر غیر قانونی تعمیرات کیں اور بعد میں وہ پلاٹس فروخت کر دیے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میرے حلقے میں ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ میں 7-7 فٹ تک پانی جمع تھا، سیلاب نے گاؤں اور گھروں کو بہا دیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے اپنے حلقے کا دورہ کیا جہاں تجاوزات کی سنگین صورتحال دیکھنے کو ملی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہر سال سیلاب کے بعد یہی کہا جاتا ہے کہ اربوں ڈالر کا نقصان ہو گیا، پھر ہم عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مدد مانگتے ہیں، مگر اپنے اعمال اور پالیسیاں نہیں بدلتے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ خود احتسابی کا وقت ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم نے گزشتہ عرصے میں تجاوزات کے خلاف کتنی مؤثر کارروائیاں کیں۔

ڈیموں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوری حکومتیں ڈیمز جیسے اہم قومی منصوبوں پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہی ہیں، جبکہ آمروں کے پاس طاقت ہوتی ہے، اس لیے وہ ایسے فیصلے کر لیتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ڈیمز پر سیاست نہ کی جائے، جو پانی ضائع ہو رہا ہے اسے اسٹور کیا جانا چاہئے

خواجہ آصف نے کہا کہ نئے ڈیمز کی بات ہوتی ہے تو سیاسی دکانداری شروع ہو جاتی ہے، ہمیں قوم کا سوچنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی صورتحال ایک قومی مسئلہ ہے، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے بلکہ سنجیدہ اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

Related posts

اسرائیل نے قطر کی خود مختاری پر حملہ کیا، بھرپورمذمت کرتے ہیں ، روس کاردعمل آگیا

ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگیا

8 سال بعد گھریلو گیس کنکشنز کی پابندی ختم کردی گئی