غزہ کا محاصرہ توڑنے، محصور فلسطینیوں کو خوراک پہنچانے کےلیے بارسلونا سے فلوٹیلا روانہ

بارسلونا: اسرائیلی محاصرہ توڑنے اور غزہ کے عوام تک امداد پہنچانے کے لیے گلوبل صمود فلوٹیلا ہسپانوی شہر بارسلونا سے روانہ ہوگیا۔

کشتیوں نے اتوار کی سہ پہر ساڑھے تین بجے بندرگاہ سے رختِ سفر باندھا، جہاں کارکنان، معاونین اور شہری بڑی تعداد میں انہیں الوداع کہنے موجود تھے۔

فلوٹیلا میں شامل رضاکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے حوصلے بلند ہیں، سب ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں لیکن ہر ایک کا ایک اہم کردار ہے۔

منتظمین کے مطابق اس قافلے میں 44 ممالک کی نمائندگیاں شامل ہیں اور مزید کشتیاں یونان، اٹلی اور تیونس کی بندرگاہوں سے بھی شریک ہوں گی۔ قافلہ وسط ستمبر تک غزہ پہنچنے کی توقع ہے۔

روانگی سے قبل معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ اسرائیل کھلے عام فلسطینی قوم کو مٹانے کی کوشش کر رہا ہے اور عالمی رہنما اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہیں۔

فلسطینی کارکن سیف ابو کشیک نے اسرائیل پر فلسطینیوں کو قحط، بمباری اور جبری بے دخلی کے ذریعے ختم کرنے کا الزام لگایا۔

یہ روانگی اس وقت سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ نے غزہ میں قحط کی صورتحال کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ اسرائیل کے حملوں اور محاصرے کے باعث تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں کو جبری بے دخلی کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: فریڈم فلوٹیلا کی گریٹا تھنبرگ کو اسرائیلی حراست سے رہائی مل گئی، سویڈن کیلیے روانہ

یاد رہے کہ جون اور جولائی میں فلوٹیلا کے دو پچھلے مشن، ’’مدلین‘‘ اور ’’ہندالہ‘‘، اسرائیلی افواج نے راستے میں روک دیے تھے اور کارکنوں کو گرفتار کرنے کے بعد ملک بدر کردیا گیا تھا۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ ہمیں اغوا کیا گیا اور روکا گیا، مگر ہم نے کہا تھا کہ ہم واپس آئیں گے، اور آج ہم دوبارہ نکلے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ اقدام علامتی مزاحمت کی حیثیت رکھتا ہے جو دنیا کی توجہ اسرائیل کی ناکہ بندی اور فلسطینی عوام کی حالتِ زار کی جانب مبذول کرائے گا، اگرچہ امکان یہی ہے کہ اسرائیل اسے ایک بار پھر روکنے کی کوشش کرے گا۔

Related posts

منصور بن زید نے وزیر اعظم سینیگال – متحدہ عرب امارات سے ملاقات کی

وزیراعظم کی سیکیورٹی فورسز کو کامیاب آپریشنز پر خراج تحسین

عبد اللہ بن زید اور مصر کے وزیر خارجہ نے بات چیت کی – متحدہ عرب امارات