اسلام آباد: 18 ویں آئینی ترامیم میں سقم دور کرنے کے معاملے پر حکومت نے پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق مشاورت کا یہ عمل قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جاری رہے گا، پہلے مرحلے میں پیپلز پارٹی سے مشاورت کی جائے گی اور پیپلزپارٹی کی رضامندی کی صورت میں دیگر جماعتوں سے بات چیت ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اتفاق رائے کی صورت میں حکومت آئین میں 27 ویں ترامیم لائے گی، قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ساتھ دینے کی صورت میں حکومت دو تہائی اکثریت حاصل کرلے گی۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کےلیے جے یو آئی ف کی حمایت درکار ہوگی، 18 ویں ترامیم میں بہت سے امور صوبوں کو گئے مگر ان پر مکمل عمل نہ ہوسکا، کئی وزارتوں کے آج تک قواعد و ضوابط طے نہیں ہوسکے۔
ذرائع کے مطابق صوبوں کو مالی خودمختاری دینے کے معاملے پر بھی ترمیم تجویز کی جائے گی جبکہ بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کا حصہ بڑھانے سے متعلق بھی ترامیم تجویز کی جائے گی۔
حکومتی ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی مجوزہ تجاویز پر غور کررہی ہے جب تک اتفاق رائے نہیں ہوگا مذاکراتی عمل کو خفیہ رکھا جائے گا۔