لندن: برطانیہ کی 35 سالہ خاتون وکٹوریا تھامس کی کہانی زندگی اور موت کے بیچ لکھی گئی ایسی سچی داستان ہے جو ہر سننے والے کو حیرت میں ڈال دیتی ہے۔
ایک دن جم میں معمول کی ورزش کے دوران وہ اچانک زمین پر گرگئیں اور ان کا دل پورے 17 منٹ تک بند رہا۔ یہ وہ لمحے تھے جب زندگی تھم چکی تھی لیکن پھر معجزاتی طور پر سب کچھ بدل گیا۔
فروری 2021 میں، وکٹوریا ایک بوٹ کیمپ کلاس میں شریک تھیں کہ وہ اچانک بے ہوش ہوگئیں۔ طبی ٹیم نے فوری سی پی آر دیا اور مسلسل 17 منٹ کی کوششوں کے بعد ان کی نبض دوبارہ چلنے لگی۔
ان لمحوں کے بارے میں وکٹوریا کہتی ہیں ’’مجھے کچھ یاد نہیں، نہ کوئی روشنی اور نہ کوئی خواب، صرف اندھیرا‘‘۔
تاہم انہوں نے ایک عجیب سا تجربہ ضرور محسوس کیا اور بتایا ’’ایسا لگا جیسے میں ہوا میں معلق ہوں اور زمین پر اپنا بے جان جسم دیکھ رہی ہوں جب کہ مجھے لگا میری ٹانگیں بہت موٹی ہوگئی ہیں‘‘۔
ہوش میں آنے کے بعد جب انہوں نے اپنی تصاویر دیکھیں تو پتا چلا کہ ان کی ٹانگیں واقعی سوجی ہوئی تھیں جو اس لمحے کو تصور نہیں بلکہ ایک حقیقت ثابت کرتا ہے۔
وکٹوریا کا نیا سفر یہاں سے شروع ہوا۔ کچھ ہی عرصے بعد انہیں دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرنے کے لیے پیس میکر لگانا پڑا اور پھر حیرت انگیز طور پر یہ خوشخبری ملی کہ وہ ماں بننے والی ہیں۔
تاہم طبی مسائل نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا۔ دورانِ حمل دل کی حالت مزید بگڑگئی اور ڈاکٹروں نے مشورہ دیا کہ 24 ویں ہفتے میں بچے کی پیدائش کرلی جائے۔ وکٹوریا نے وقت لیا اور آخرکار 30 ویں ہفتے پر ان کا بیٹا ’’ٹومی‘‘ پیدا ہوا۔
یہ خوشی زیادہ دیر نہ چلی۔ اپریل 2022 میں معائنے سے معلوم ہوا کہ ان کے دل کی کارکردگی صرف 11 فیصد رہ گئی ہے جس پر ماہرین نے صاف کہہ دیا تھا کہ چند ماہ کی مہمان ہو‘‘ اور ہارٹ ٹرانسپلانٹ کی فوری ضرورت تھی لیکن دو بار دل کی دستیابی کے باوجود جسم سے مطابقت نہ ہونے کی وجہ سے ناکامی ہوئی۔
پھر ایک دن اپریل 2023 میں قسمت نے ساتھ دیا اور برمنگھم کے کوئن الزبتھ اسپتال میں ان کا کامیاب ہارٹ ٹرانسپلانٹ ہوا لیکن وکٹوریا نے صرف زندہ رہنے کو کافی نہ سمجھا اور وہ دوبارہ میدان میں اتریں۔
آج وہ نیٹ بال، والی بال اور باسکٹ بال کی کھلاڑی ہیں اور برطانوی ٹرانسپلانٹ گیمز میں حصہ لے چکی ہیں۔ اب ان کا اگلا ہدف جرمنی میں ہونے والے عالمی ٹرانسپلانٹ گیمز میں برطانیہ کی نمائندگی کرنا ہے۔
وکٹوریا تھامس کہتی ہیں ’’مجھے لگا تھا میں کبھی دوبارہ کھیل نہیں سکوں گی لیکن آج میں ماں بھی ہوں اور کھلاڑی بھی۔ یہ زندگی کا دوسرا موقع ہے، ایک ایسا تحفہ جس کی کوئی قیمت نہیں‘‘۔