
پراسرار سارچہ / فوٹو ناسا
نایاب اور پراسرارسیارچہ ممکنہ طور پرخلائی مخلوق کی ٹیکنالوجی ہوسکتاہے۔ سائنسدانوں نے حیران کن انکشاف کردیا۔
سیارچے 3I/ATLAS کے بارے میں یہ دعویٰ ہارورڈیونیورسٹی کے سائنسدان نے کیا ہے۔ان کاکہناتھاکہ یہ سیارہ ہمارانظام شمسی چھوڑ کرآیا ہوا تیسرا معروف انٹراسٹیلر(بین النجم) جسم ہے۔
پروفیسر ایوی لوب نے بتایاکہ ایک غیر زمینی تہذیب نے اس جسم کو بھیجا ہو سکتا ہے۔
اس سیارچے کی مدار کی شکل ہائپر بولا کی ہے۔یعنی یہ سورج کے گرد بند مدار میں نہیں گھوم رہا۔
یہ ہمارے نظام شمسی سے گزرتے ہوئے بین النجم خلا کی طرف رواں دواں ہے ۔پروفیسر لوب نے کہا کہ یہ سیارچہ مدار زمین کے مدار سے محض 5 ڈگری کے فاصلے پرہے۔
یہ انٹر اسٹیلرجسم یکم جولائی 2025 کو چلی میں واقع اٹلس دوربین کے ذریعے دریافت کیا گیا تھا۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس کا قطر تقریباً 10 سے 20 کلومیٹر کے درمیان ہے۔جو اسے اب تک دریافت ہونے والا سب سے بڑا انٹر اسٹیلر جسم بناتا ہے۔
پروفیسرلوب کے مطابق اس سیارچے کی چمک سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا قطر تقریباً 20 کلومیٹر ہے جو ایک عام انٹر اسٹیلر سیارچے کے لیے بہت بڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حجم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ شاید کوئی خلائی تکنیکی آلہ ہو جس کو اندرونی نظام شمسی کی تحقیق یا کسی اورمقصد کے لیے بھیجا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس جسم میں روایتی دمدار ستاروں (کومیٹ) کی خاصیات موجود نہیں۔ اس سیارچے کے اسپیکٹروسکوپک مشاہدات میں کومیٹی گیس کی کوئی علامات نہیں ملیں۔
دیگرماہرین کا پروفیسرلوپ سے اختلاف
تاہم دیگر سائنسدان پروفیسر لوب کے ان دعووں سے متفق نہیں۔یورپی خلائی ایجنسی کے سیاروی دفاع کے سربراہ رچرڈ موسل نے بتایا کہ دستیاب مشاہدات میں 3I/ATLAS کی غیر فطری اریجن کی کوئی علامات نہیں۔
یہ سیارچہ 29 اکتوبر 2025 کو سورج کے سب سے قریب ترین نقطے (پیری ہیلیون) پر پہنچے گا۔ جہاں یہ مریخ کے مدار کے اندر سے گزرتا ہوا نظام شمسی سے باہر کی طرف روانہ ہو جائے گا۔
ماہرین فلکیات اس پراسرارجسم کا گہرائی سے مطالعہ کر رہے ہیں۔ اس کی ساخت، مرکب اورماخذ کو سمجھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔