اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی قرارداد کو جمعہ کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا ہے۔
اس قرارداد کو فرانس اور سعودی عرب نے پیش کیا تھا اور اسے 142 ممالک کی حمایت حاصل ہوئی، جبکہ صرف 10 ممالک نے اس کی مخالفت کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا، اسرائیل اور دیگر 12 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
یہ قرارداد ایک تاریخی پیشرفت ہے جو 7 صفحات پر مشتمل یو این اعلامیہ کی شکل میں سامنے آئی۔ اس اعلامیے کا آغاز جولائی میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے بعد ہوا تھا۔
اس اعلامیے کا مقصد فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ایک محفوظ اور پائیدار امن کے قیام کے لیے دو ریاستی حل کی ضرورت پر زور دینا تھا۔
اس کے باوجود، اسرائیل نے اقوام متحدہ کے اس اعلامیے کو مسترد کر دیا ہے اور دو ریاستی حل کے تصور سے انکار کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ روز فلسطینی مغربی کنارے میں نئی متنازعہ آبادکاری کے منصوبے پر دستخط کیے، جس سے دو ریاستی حل کی راہ میں مزید رکاوٹ آئی ہے۔
نیتن یاہو نے اس موقع پر کہا کہ یہ زمین ہماری ہے اور ہم اپنا وعدہ پورا کر رہے ہیں کہ یہاں فلسطینی ریاست نہیں بنے گی۔
اس پیشرفت کے باوجود، عالمی سطح پر دو ریاستی حل کی حمایت میں مضبوط آوازیں سنائی دے رہی ہیں، خاص طور پر عرب دنیا اور یورپی ممالک کی جانب سے، جو فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔