غزہ: اسرائیلی فوج کی غزہ سٹی پر تازہ ترین شدید بمباری میں کم از کم 105 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں بچے، صحافی اور امداد کے متلاشی 32 افراد بھی شامل ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے السبرا اور دیگر گنجان آباد علاقوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا، جبکہ خان یونس کے قریب “محفوظ قرار دیے گئے” علاقے المواسی میں پانی کے لیے قطار میں کھڑے 21 افراد پر ڈرون حملہ کیا گیا، جن میں 7 بچے بھی شامل تھے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے ان حملوں کو “بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرائم” قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
حالیہ حملوں میں 2 مزید صحافی بھی شہید ہو گئے، جس کے بعد 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہید صحافیوں کی تعداد 270 سے تجاوز کر گئی ہے، جو میڈیا کارکنان کے لیے یہ جنگ تاریخ کی مہلک ترین بناتی ہے۔
غزہ میں خوراک اور پانی کی قلت کے باعث صورتحال مزید بگڑ چکی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 13 افراد بھوک سے جاں بحق ہوئے، جبکہ جنگ کے آغاز سے اب تک 361 ہلاکتیں بھوک سے ہو چکی ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے حملوں کو جنگ کا “فیصلہ کن مرحلہ” قرار دیا ہے، جبکہ غزہ شہر کو گھیر کر زمینی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ دوسری جانب، حوثی باغیوں نے اسرائیلی اہداف پر ڈرون حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
ادھر فلسطینی وزارت خارجہ نے بیلجیم کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کیے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے عالمی برادری سے اسرائیلی قبضے اور نسل کشی کے خلاف اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔