نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک منفرد اور غیر معمولی مون سون سیزن سے گزر رہا ہے، جو ستمبر کے آخری ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت بیک وقت خلیج بنگال، بحیرہ عرب اور بحر اوقیانوس سے آنے والے موسمی سسٹمز کا سامنا ہے۔ ان سسٹمز نے پہلے پہاڑی علاقوں کو متاثر کیا اور اب ان کا اثر میدانی علاقوں تک پھیل چکا ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ گلیشیئرز رکھنے والا ملک ہے، تاہم عالمی درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ان گلیشیئرز کو تیزی سے پگھلا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آئندہ 50 برسوں میں پاکستان کے 50 سے 60 فیصد گلیشیئرز ختم ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں سے آنے والے دریا اور پہاڑ تقریباً 200 ملین افراد کی زندگی کا انحصار ہیں، اس لیے ماحولیاتی تبدیلیاں اور مون سون کی شدت ملکی معیشت اور سلامتی دونوں کے لیے بڑا چیلنج ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے انکشاف کیا کہ رواں مون سون کے دوران اب تک 804 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دو روز میں بارشوں کی ایک غیر معمولی صورتحال دیکھنے میں آئی، جس نے کئی علاقوں کو شدید متاثر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کے جموں اور کٹھوعہ میں حال ہی میں 600 ملی میٹر کے لگ بھگ بارش ہوئی، جس کے اثرات پاکستان میں سیلاب کی صورت میں سامنے آئے۔
این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ ارلی وارننگ کے تحت پہلے ہی اطلاع دی گئی تھی کہ بھارت کی جانب سے ڈیموں کے بھرنے کے بعد دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
اب یہ خدشہ حقیقت بن چکا ہے، اور ظفر وال سمیت متعدد علاقوں میں سیلابی ریلے کے باعث پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
چئیرمین این ڈی ایم اے کے مطابق اس وقت دریائے ستلج، راوی اور چناب میں انتہائی شدید طغیانی کی صورتحال ہے، جبکہ خانکی اور قادرآباد کے مقامات پر دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
چئیرمین این ڈی ایم اے نے خبردار کیا کہ ماہرین کی پیشگوئی کے مطابق اس سال مون سون کے دوسرے نصف میں آزاد کشمیر اور ملک کے وسطی علاقوں میں بارشیں معمول سے زیادہ ہوں گی، جس کے پیشِ نظر عوام، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
گرائونڈ پر جو بھی کارروائی ہو گی وہ صوبائی حکومتیں ہی کریں گی، صوبائی حکومتوں کے پاس وسائل بھی ہیں اور قابلیت بھی، ارلی وارننگ تمام دستیاب پلیٹ فارمز استعمال کر کے شہریوں تک پہنچائی جاتی ہے۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے نے 4 سے 6 ہفتے پہلے بارش اور سیلاب کے حوالے سے ارلی وارننگ کر دی تھی، این ڈی ایم اے کی پیشگوئی 90 سے 95 فیصد درست ہوتی ہے، موجودہ صورتحال کا 2014 کی سیلابی صورتحال سے تقابل خیال جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلابی ریلا جنوب کی طرف جائے گا تو زور ٹوٹنے کا امکان ہے، فی الوقت سپر فلڈ کا کوئی خطرہ نہیں، مون سون کا دو ہفتے کا اسپیل باقی ہے، نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کا ریلیف اکائونٹ تمام شیڈولڈ بینکس میں کھولا جا چکا ہے
این ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ موسمی اپڈیٹس اور ایمرجنسی ہدایات پر عمل کریں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور سیلابی علاقوں سے دور رہیں۔